EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہمارے آسماں کا ہر ستارہ سب پہ روشن ہے
کسی زخم محبت کو نہاں ہم نے نہیں رکھا

مشکور حسین یاد




ان اشکوں کا دل سے کیا تعلق
یہ شعلے جگر سے آ رہے ہیں

مشکور حسین یاد




خوش نہ ہو آنسوؤں کی بارش پر
برق ہے چشم تر کے پہلو میں

مشکور حسین یاد




نقاب اٹھاؤ تو ہر شے کو پاؤ گے سالم
یہ کائنات بطور حجاب ٹوٹتی ہے

مشکور حسین یاد




عمر گزری سفر کے پہلو میں
خوب سے خوب تر کے پہلو میں

مشکور حسین یاد




نہ وہ رندان خوش اوقات نہ وہ بزم وفا
عشرت بادۂ گلفام کسے نذر کروں

مسعود اختر جمال




کون مصلوب ہوا حسن کا کردار کہ ہم
شہرت عشق میں بدنام ہوا یار کہ ہم

مسعود قریشی