کون مصلوب ہوا حسن کا کردار کہ ہم
شہرت عشق میں بدنام ہوا یار کہ ہم
دن کو تھا کوچۂ دل دار میں سایوں کا ہجوم
رات آئی تو گئے سایۂ دیوار کہ ہم
عشق کے ربط سے ہے حسن کا پیکر تاباں
کٹ کے اب آپ ہوئے نقش بہ دیوار کہ ہم
شور تحسین سے ہیں خلق کے چہرے روشن
سرخ رو بازوئے قاتل ہے کہ تلوار کہ ہم
کس کو خاموش محبت پہ بھروسا نہ رہا
وہ ہیں لفظوں میں محبت کے طلب گار کہ ہم
غزل
کون مصلوب ہوا حسن کا کردار کہ ہم
مسعود قریشی