EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی
کس نے توڑا دل ہمارا یہ کہانی پھر سہی

مسرور انور




آئے تھے بے نیاز تری بارگاہ میں
جاتے ہیں اک ہجوم تمنا لیے ہوئے

متین نیازی




آدمی اور درد سے نا آشنا ممکن نہیں
عکس سے خالی ہو کوئی آئینہ ممکن نہیں

متین نیازی




آپ سے یاد آپ کی اچھی
آپ تو ہم کو بھول جاتے ہیں

متین نیازی




آتش گل کوئی چنگاری نہیں شعلہ نہیں
پھول کھلتے ہیں تو گلشن مرا جلتا کیوں ہے

متین نیازی




اگر دنیا تجھے دیوانہ کہتی ہے تو کہنے دے
وفاداران الفت پر یہی الزام آتا ہے

متین نیازی




ایسے کھوئے سحر کے دیوانے
لوٹ کر شام تک نہ گھر آئے

متین نیازی