EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تم ہو مجھ سے ہزار مستغنی
دل نہیں میرا یار مستغنی

مردان علی خاں رانا




تم کو دیوانہ اگر ہم سے ہزاروں ہیں تو خیر
ہم بھی کر لیں گے کوئی تم سا پری رو پیدا

مردان علی خاں رانا




اٹھایا اس نے بیڑا قتل کا کچھ دل میں ٹھانا ہے
چبانا پان کا بھی خوں بہانے کا بہانہ ہے

مردان علی خاں رانا




یہ رقیبوں کی ہے سخن سازی
بے وفا آپ ہوں خدا نہ کرے

مردان علی خاں رانا




ایسا نہ ہو کہ تازہ ہوا اجنبی لگے
کمرے کا ایک آدھ دریچہ کھلا بھی رکھ

مرغوب علی




بھیگی مٹی کی مہک پیاس بڑھا دیتی ہے
درد برسات کی بوندوں میں بسا کرتا ہے

مرغوب علی




بچھڑ کے تجھ سے عجب حال ہو گیا میرا
تمام شہر پرایا دکھائی دیتا ہے

مرغوب علی