EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

از روز ازل ہے کہ نہیں ہے کا ہے محشر
اور اس کا جواب آج بھی ہاں بھی ہے نہیں بھی

منموہن تلخ




بارہا خود پہ میں حیران بہت ہوتا ہوں
کوئی ہے مجھ میں جو بالکل ہی جدا ہے مجھ سے

منموہن تلخ




دنیا میری زندگی کے دن کم کرتی جاتی ہے کیوں
خون پسینہ ایک کیا ہے یہ میری مزدوری ہے

منموہن تلخ




ہم کئی روز سے بے وجہ بہت خوش ہیں چلو
زندگی کی یہ ادائیں بھی تو دیکھی جائیں

منموہن تلخ




کسی کے ساتھ نہ ہونے کے دکھ بھی جھیلے ہیں
کسی کے ساتھ مگر اور بھی اکیلے ہیں

منموہن تلخ




کوئی جس بات سے خوش ہے تو خفا دوسرا ہے
کچھ بھی کہنے میں کسی سے یہی دشواری ہے

منموہن تلخ




میں خود میں گونجتا ہوں بن کے تیرا سناٹا
مجھے نہ دیکھ مری طرح بے زباں بن کر

منموہن تلخ