EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کوئی تعمیر کی صورت تو نکلے
ہمیں منظور ہے بنیاد ہونا

منیش شکلا




لطف تو دیتی ہے یہ آوارگی
پھر بھی ہم کو لوٹ جانا چاہئے

منیش شکلا




میں تھا جب کارواں کے ساتھ تو گل زار تھی دنیا
مگر تنہا ہوا تو ہر طرف صحرا ہی صحرا تھا

منیش شکلا




مرے دل میں کوئی معصوم بچہ
کسی سے آج تک روٹھا ہوا ہے

منیش شکلا




مری آوارگی ہی میرے ہونے کی علامت ہے
مجھے پھر اس سفر کے بعد بھی کوئی سفر دینا

منیش شکلا




سفر میں اب مسلسل زلزلے ہیں
وہ رک جائیں جنہیں گرنے کا ڈر ہے

منیش شکلا




سیدھے اپنی بات پہ آ
یہ لہجہ درباری چھوڑ

منیش شکلا