ذکر ہے درد کا اک شہر بسا ہے مجھ سے
اب یہ جانا کہ میرا درد بڑا ہے مجھ سے
بہت احساں ہے جو کوئی بھی ملا ہے مجھ سے
شہر کا شہر مگر جیسے خفا ہے مجھ سے
بارہا خود پہ میں حیران بہت ہوتا ہوں
کوئی ہے مجھ میں جو بالکل ہی جدا ہے مجھ سے
کٹ سے جاتے ہیں سبھی کوئی نہیں کچھ کہتا
کون سا جانے قصور ایسا ہوا ہے مجھ سے
منہ پہ کہنے تو لگے ہیں مری بستی والے
بات کرنے کا چلن کچھ تو چلا ہے مجھ سے
بات کرتے ہوئے خود سے جو گزرتا ہے کوئی
مجھ کو لگتا ہے یہ کچھ اس نے کہا ہے مجھ سے
ابھی لوٹ آئے گا مری ہی طرح کڑھتا سا
میرے ہی گھر کا پتہ پوچھ گیا ہے مجھ سے
میں نے یہ سب سے کہا تم تو کہیں کے نہ رہے
اور دیکھو کہ یہی سب نے کہا ہے مجھ سے
ہے کوئی مجھ سا کہوں کیا نہ میں جانوں نہ کچھ اور
اور میرا ہی پتہ پوچھ رہا ہے مجھ سے
تلخؔ جاتا ہی نہیں دکھ کے نگر کہتا ہے
ہے وہاں جو بھی وہ مل کر ہی گیا ہے مجھ سے

غزل
ذکر ہے درد کا اک شہر بسا ہے مجھ سے
منموہن تلخ