EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سنا ہے رات پورے چاند کی ہے
سمندر شام سے بہکا ہوا ہے

منیش شکلا




تجھے جب دیکھتا ہوں تو خود اپنی یاد آتی ہے
مرا انداز ہنسنے کا کبھی تیرے ہی جیسا تھا

منیش شکلا




اڑانوں نے کیا تھا اس قدر مایوس ان کو
تھکے ہارے پرندے جال میں خود پھنس رہے تھے

منیش شکلا




اسی نے راہ دکھلائی جہاں کو
جو اپنی راہ پر تنہا گیا تھا

منیش شکلا




وقت کہاں مٹھی میں آنے والا تھا
لیکن ہم نے باندھ لیا تصویروں میں

منیش شکلا




زمانے سے گھبرا کے سمٹے تھے خود میں
مگر اب تو خود سے بھی اکتا رہے ہیں

منیش شکلا




زندگی دیکھ لے نظر بھر کے
ہم ہیں شامل ترے خرابوں میں

منیش شکلا