EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گماں نہ کیونکہ کروں تجھ پہ دل چرانے کا
جھکا کے آنکھ سبب کیا ہے مسکرانے کا

ممنونؔ نظام الدین




کل وصل میں بھی نیند نہ آئی تمام شب
ایک ایک بات پر تھی لڑائی تمام شب

ممنونؔ نظام الدین




خواب میں بوسہ لیا تھا رات بلب نازکی
صبح دم دیکھا تو اس کے ہونٹھ پہ بتخالہ تھا

ممنونؔ نظام الدین




کوئی ہمدرد نہ ہمدم نہ یگانہ اپنا
روبرو کس کے کہیں ہم یہ فسانا اپنا

ممنونؔ نظام الدین




نہ کی غمزہ نے جلادی نہ ان آنکھوں نے سفاکی
جسے کہتے ہیں دل اپنا وہی قاتل ہوا جاں کا

ممنونؔ نظام الدین




تجھے نقش ہستی مٹایا تو دیکھا
جو پردہ تھا حائل اٹھایا تو دیکھا

ممنونؔ نظام الدین




آخر ہم کو بے زاری تک لے آئی
ہر شے پر گرویدہ رہنے کی عادت

منیش شکلا