رسم تعظیم نہ رسوا ہو جائے
اتنا مت جھکئے کہ سجدہ ہو جائے
ملک زادہ منظور احمد
روشن چہرہ بھیگی زلفیں دوں کس کو کس پر ترجیح
ایک قصیدہ دھوپ کا لکھوں ایک غزل برسات کے نام
ملک زادہ منظور احمد
انہیں ٹھہرے سمندر نے ڈبویا
جنہیں طوفاں کا اندازا بہت تھا
ملک زادہ منظور احمد
وہی قاتل وہی منصف عدالت اس کی وہ شاہد
بہت سے فیصلوں میں اب طرف داری بھی ہوتی ہے
ملک زادہ منظور احمد
وقت شاہد ہے کہ ہر دور میں عیسیٰ کی طرح
ہم صلیبوں پہ لیے اپنی صداقت آئے
ملک زادہ منظور احمد
زندگی میں پہلے اتنی تو پریشانی نہ تھی
تنگ دامانی تھی لیکن چاک دامانی نہ تھی
ملک زادہ منظور احمد
برا مانیے مت مرے دیکھنے سے
تمہیں حق نے ایسا بنایا تو دیکھا
ممنونؔ نظام الدین

