EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

رسم تعظیم نہ رسوا ہو جائے
اتنا مت جھکئے کہ سجدہ ہو جائے

ملک زادہ منظور احمد




روشن چہرہ بھیگی زلفیں دوں کس کو کس پر ترجیح
ایک قصیدہ دھوپ کا لکھوں ایک غزل برسات کے نام

ملک زادہ منظور احمد




انہیں ٹھہرے سمندر نے ڈبویا
جنہیں طوفاں کا اندازا بہت تھا

ملک زادہ منظور احمد




وہی قاتل وہی منصف عدالت اس کی وہ شاہد
بہت سے فیصلوں میں اب طرف داری بھی ہوتی ہے

ملک زادہ منظور احمد




وقت شاہد ہے کہ ہر دور میں عیسیٰ کی طرح
ہم صلیبوں پہ لیے اپنی صداقت آئے

ملک زادہ منظور احمد




زندگی میں پہلے اتنی تو پریشانی نہ تھی
تنگ دامانی تھی لیکن چاک دامانی نہ تھی

ملک زادہ منظور احمد




برا مانیے مت مرے دیکھنے سے
تمہیں حق نے ایسا بنایا تو دیکھا

ممنونؔ نظام الدین