گماں نہ کیونکہ کروں تجھ پہ دل چرانے کا
جھکا کے آنکھ سبب کیا ہے مسکرانے کا
یہ سینہ ہے یہ جگر ہے یہ دل ہے بسم اللہ
اگر خیال ہے تلوار آزمانے کا
کسی کے ہونٹھ کے ملتے ہی ہم تمام ہوئے
مزا ملا نہ ہمیں گالیاں بھی کھانے کا
مجھے یہ درد ہے معلوم حکم بلبل بن
نہ میری خاک پہ کر قصد پھول لانے کا
کیا فریفتہ کہہ کہہ کے حال دل اس کو
اثر فسوں سے نہیں کچھ کم اس فسانے کا
غموں کی گر یہی بالیدگی ہے تو آخر
دل گرفتہ نہیں سینے میں سمانے کا
غزل
گماں نہ کیونکہ کروں تجھ پہ دل چرانے کا
ممنونؔ نظام الدین