EN हिंदी
ہر لمحہ نم دیدہ رہنے کی عادت | شیح شیری
har lamha nam-dida rahne ki aadat

غزل

ہر لمحہ نم دیدہ رہنے کی عادت

منیش شکلا

;

ہر لمحہ نم دیدہ رہنے کی عادت
لے ڈوبی رنجیدہ رہنے کی عادت

اب اپنا چہرہ بیگانہ لگتا ہے
ہم کو تھی سنجیدہ رہنے کی عادت

آخر ہم کو بے زاری تک لے آئی
ہر شے پر گرویدہ رہنے کی عادت

رفتہ رفتہ عریانی تک آ پہنچے
جن کو تھی پوشیدہ رہنے کی عادت

دکھ جاتے ہیں یوں ہی کچھ رنگیں منظر
اچھی ہے خوابیدہ رہنے کی عادت

ہم حامی ہیں سیدھی سادی باتوں کے
اور اس کو پیچیدہ رہنے کی عادت

آخر کار ورق کے چتھڑے کر دے گی
ہر موسم بوسیدہ رہنے کی عادت