کوئی ہمدرد نہ ہمدم نہ یگانہ اپنا
روبرو کس کے کہیں ہم یہ فسانا اپنا
نہ کسو جیب کے ہیں پھول نہ دامن کے ہیں خار
کس لیے تھا چمن دہر میں آنا اپنا
فائدہ کیا جو ہوئے شیخ حرم راہب دیر
نہ ہوا دل میں کسی کے جو ٹھکانا اپنا
ہے ہزاروں دل پر خوں کو یہاں پیچ پہ پیچ
دیکھیو طرۂ مشکیں نہ ملانا اپنا
غزل
کوئی ہمدرد نہ ہمدم نہ یگانہ اپنا
ممنونؔ نظام الدین