EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہے مشکل دور سوکھی روٹیاں بھی دور ہیں ہم سے
مزے سے تم کبھی کاجو کبھی کشمش چباتے ہو

مہاویر اترانچلی




کاش ہوتا مزہ کہانی میں
دل مرا بجھ گیا جوانی میں

مہاویر اترانچلی




صرف نقصان ہوتا ہے یارو
لابھ تکرار سے نہیں ہوتا

مہاویر اترانچلی




یہ کڑوا سچ ہے یاروں مفلسی کا
یہاں ہر آنکھ میں ہیں ٹوٹے سپنے

مہاویر اترانچلی




اب یاد کبھی آئے تو آئینے سے پوچھو
محبوبؔ خزاں شام کو گھر کیوں نہیں جاتے

محبوب خزاں




بات یہ ہے کہ آدمی شاعر
یا تو ہوتا ہے یا نہیں ہوتا

محبوب خزاں




چاہی تھی دل نے تجھ سے وفا کم بہت ہی کم
شاید اسی لیے ہے گلا کم بہت ہی کم

محبوب خزاں