بڑی تکلیف دیتے ہیں یہ رشتے
یہی اپہار دیتے روز اپنے
زمیں سے آسماں تک پھیل جائیں
دھنک میں خواہشوں کے رنگ بکھرے
نہیں ٹوٹے کبھی جو مشکلوں سے
بہت خوددار ہم نے لوگ دیکھے
یہ کڑوا سچ ہے یاروں مفلسی کا
یہاں ہر آنکھ میں ہیں ٹوٹے سپنے
کہاں لے جائے گا مجھ کو زمانہ
بڑی الجھن ہے کوئی حل تو نکلے
غزل
بڑی تکلیف دیتے ہیں یہ رشتے
مہاویر اترانچلی