EN हिंदी
کاش ہوتا مزہ کہانی میں | شیح شیری
kash hota maza kahani mein

غزل

کاش ہوتا مزہ کہانی میں

مہاویر اترانچلی

;

کاش ہوتا مزہ کہانی میں
دل مرا بجھ گیا جوانی میں

ان کی الفت میں یے ملا ہم کو
زخم پائے ہیں بس نشانی میں

آؤ دکھلائیں ایک انہونی
آگ لگتی ہے کیسے پانی میں

تم رہے پاک صاف دل ہر دم
میں رہا صرف بد گمانی میں