EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کتراتے ہیں بل کھاتے ہیں گھبراتے ہیں کیوں لوگ
سردی ہے تو پانی میں اتر کیوں نہیں جاتے

محبوب خزاں




کتراتے ہیں بل کھاتے ہیں گھبراتے ہیں کیوں لوگ
سردی ہے تو پانی میں اتر کیوں نہیں جاتے

محبوب خزاں




خزاںؔ کبھی تو کہو ایک اس طرح کی غزل
کہ جیسے راہ میں بچے خوشی سے کھیلتے ہیں

محبوب خزاں




کسے خبر کہ اہل غم سکون کی تلاش میں
شراب کی طرف گئے شراب کے لیے نہیں

محبوب خزاں




کوئی رستہ کہیں جائے تو جانیں
بدلنے کے لیے رستے بہت ہیں

محبوب خزاں




مری نگاہ میں کچھ اور ڈھونڈنے والے
تری نگاہ میں کچھ اور ڈھونڈتا ہوں میں

محبوب خزاں




پلٹ گئیں جو نگاہیں انہیں سے شکوہ تھا
سو آج بھی ہے مگر دیر ہو گئی شاید

محبوب خزاں