EN हिंदी
غریبوں کو فقط اپدیش کی گھٹی پلاتے ہو | شیح شیری
gharibon ko faqat updesh ki ghuTTi pilate ho

غزل

غریبوں کو فقط اپدیش کی گھٹی پلاتے ہو

مہاویر اترانچلی

;

غریبوں کو فقط اپدیش کی گھٹی پلاتے ہو
بڑے آرام سے تم چین کی بنسی بجاتے ہو

ہے مشکل دور سوکھی روٹیاں بھی دور ہیں ہم سے
مزے سے تم کبھی کاجو کبھی کشمش چباتے ہو

نظر آتی نہیں مفلس کی آنکھوں میں تو خوشحالی
کہاں تم رات دن جھوٹھے انہیں سپنے دکھاتے ہو

اندھیرا کر کے بیٹھے ہو ہماری زندگانی میں
مگر اپنی ہتھیلی پر نیا سورج اگاتے ہو

ووستھا کشٹکاری کیوں نہ ہو کردار ایسا ہے
یہ جنتا جانتی ہے سب کہاں تم سر جھکاتے ہو