EN हिंदी
تیر و تلوار سے نہیں ہوتا | شیح شیری
tir-o-talwar se nahin hota

غزل

تیر و تلوار سے نہیں ہوتا

مہاویر اترانچلی

;

تیر و تلوار سے نہیں ہوتا
کام ہتھیار سے نہیں ہوتا

گھاؤ بھرتا ہے دھیرے دھیرے ہی
کچھ بھی رفتار سے نہیں ہوتا

کھیل میں بھاونا ہے زندہ تو
فرق کچھ ہار سے نہیں ہوتا

صرف نقصان ہوتا ہے یارو
لابھ تکرار سے نہیں ہوتا

اس پہ کل روٹیاں لپیٹے سب
کچھ بھی اخبار سے نہیں ہوتا