EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ طلب میں بھی اضافہ کرتی ہیں محرومیاں
پیاس کا احساس بڑھ جاتا ہے صحرا دیکھ کر

خوشبیر سنگھ شادؔ




میں اپنے روبرو ہوں اور کچھ حیرت زدہ ہوں میں
نہ جانے عکس ہوں چہرہ ہوں یا پھر آئنہ ہوں میں

خوشبیر سنگھ شادؔ




میں بارہا تری یادوں میں اس طرح کھویا
کہ جیسے کوئی ندی جنگلوں میں گم ہو جائے

خوشبیر سنگھ شادؔ




میں کب سے نیند کا مارا ہوا ہوں اور کب سے
یہ میری جاگتی آنکھیں ہیں محو خواب نہ پوچھ

خوشبیر سنگھ شادؔ




میں نے تو تصور میں اور عکس دیکھا تھا
فکر مختلف کیوں ہے شاعری کے پیکر میں

خوشبیر سنگھ شادؔ




مرے اندر کئی احساس پتھر ہو رہے ہیں
یہ شیرازہ بکھرنا اب ضروری ہو گیا ہے

خوشبیر سنگھ شادؔ




مجھ کو سمجھ نہ پائی مری زندگی کبھی
آسانیاں مجھی سے تھیں مشکل بھی میں ہی تھا

خوشبیر سنگھ شادؔ