EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ تیرا تاج نہیں ہے ہماری پگڑی ہے
یہ سر کے ساتھ ہی اترے گی سر کا حصہ ہے

خوشبیر سنگھ شادؔ




ذرا یہ دھوپ ڈھل جائے تو ان کا حال پوچھیں گے
یہاں کچھ سائے اپنے آپ کو پیکر بتاتے ہیں

خوشبیر سنگھ شادؔ




گالیاں غیر سے سناتے ہو
ہاں میاں اور تم سے کیا ہوگا

خواجہ امین الدین امین




میں در گزرا صاحب سلامت سے بھی
خدا کے لئے اتنا برہم نہ ہو

خواجہ امین الدین امین




صبح گر صبح قیامت ہو تو کچھ پروا نہیں
ہجر کی جب رات ایسی بے قراری میں کٹی

خواجہ امین الدین امین




ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی
اب تو آ جا اب تو خلوت ہو گئی

خواجہ عزیز الحسن مجذوب




ہم ترا نزع تلک جور سہے جاتے ہیں
یاد آئیں گے بہت اتنا کہے جاتے ہیں

خواجہ میر امانی