EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ بھی شاید زندگی کی اک ادا ہے دوستو
جس کو ساتھی مل گیا وہ اور تنہا ہو گیا

افضل منہاس




زندگی اتنی پریشاں ہے یہ سوچا بھی نہ تھا
اس کے اطراف میں شعلوں کا سمندر دیکھا

افضل منہاس




زندگی کی ظلمتیں اپنے لہو میں رچ گئیں
تب کہیں جا کر ہمیں آنکھوں کی بینائی ملی

افضل منہاس




ایسے کچھ دن بھی تھے جو ہم سے گزارے نہ گئے
واپسی کے کسی سامان میں رکھ چھوڑے ہیں

افضال نوید




ایام کے غبار سے نکلا تو دیر تک
میں راستوں کو دھول بنا دیکھتا رہا

افضال نوید




دروازے تھے کچھ اور بھی دروازے کے پیچھے
برسوں پہ گئی بات مہینوں سے نکل کر

افضال نوید




جنگ سے جنگل بنا جنگل سے میں نکلا نہیں
ہو گیا اوجھل مگر اوجھل سے میں نکلا نہیں

افضال نوید