لوگ میری موت کے خواہاں ہیں افضلؔ کس لیے
چند غزلوں کے سوا کچھ بھی نہیں سامان میں
افضل منہاس
رستے میں کوئی پیڑ جو مل جائے تو بیٹھوں
وہ بار اٹھایا ہے کہ دکھنے لگے شانے
افضل منہاس
سطح دریا پر ابھرنے کی تمنا ہی نہیں
عرش پر پہنچے ہوئے ہیں جب سے گہرائی ملی
افضل منہاس
تجھ کو سکوں نہیں ہے تو مٹی میں ڈوب جا
آباد اک جہان زمیں کی تہوں میں ہے
افضل منہاس
اجلی اجلی خواہشوں پر نیند کی چادر نہ ڈال
یاد کے روزن سے کچھ تازہ ہوا بھی آئے گی
افضل منہاس
اجلی اجلی خواہشوں پر نیند کی چادر نہ ڈال
یاد کے روزن سے کچھ تازہ ہوا بھی آئے گی
افضل منہاس
وہ دور اب کہاں کہ تمہاری ہو جستجو
اس دور میں تو ہم کو خود اپنی تلاش ہے
افضل منہاس