میں فقط اس جرم میں دنیا میں رسوا ہو گیا
میں نے جس چہرے کو دیکھا تیرے جیسا ہو گیا
چاند میں کیسے نظر آئے تری صورت مجھے
آندھیوں سے آسماں کا رنگ میلا ہو گیا
ایک میں ہی روشنی کے خواب کو ترسا نہیں
آج تو سورج بھی جب نکلا تو اندھا ہو گیا
یہ بھی شاید زندگی کی اک ادا ہے دوستو
جس کو ساتھی مل گیا وہ اور تنہا ہو گیا
ایک پتھر زندگی نے تاک کر مارا مجھے
چوٹ وہ کھائی کہ سارا جسم دوہرا ہو گیا
مل گیا مٹی میں جب افضلؔ تو یہ آئی صدا
گر گئی دیوار اور سایہ اکیلا ہو گیا
غزل
میں فقط اس جرم میں دنیا میں رسوا ہو گیا
افضل منہاس