EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اپنا گھر شہر خموشاں سا ہے
کون آئے گا یہاں شام ڈھلے

افضل پرویز




اپنا گھر شہر خموشاں سا ہے
کون آئے گا یہاں شام ڈھلے

افضل پرویز




بازی گاہ دار و رسن میں میکدۂ فکر و فن میں
ہم رندوں سے رونق ہے ہم درویشوں سے میلے ہیں

افضل پرویز




در و دیوار بھی ہوتے ہیں جاسوس
کوئی سنتا نہ ہو آہستہ بولو

افضل پرویز




ہر مسافر ترے کوچے کو چلا
اس طرف چھاؤں گھنی ہو جیسے

افضل پرویز




حسن کی دولت اس کی ہے اور وصل کی عشرت بھی اس کی
جس نے پل پل ہجر میں کاٹا جور سہے دکھ جھیلے ہیں

افضل پرویز




کار زار عشق و سر مستی میں نصرت یاب ہوں
وہ جنونی دار تک جانے کو جو بیتاب ہوں

افضل پرویز