درد زنجیر کی صورت ہے دلوں میں موجود
اس سے پہلے تو کبھی اس کے یہ پیرائے نہ تھے
افضل منہاس
دل کی مسجد میں کبھی پڑھ لے تہجد کی نماز
پھر سحر کے وقت ہونٹوں پر دعا بھی آئے گی
افضل منہاس
ایک ہی فن کار کے شہکار ہیں دنیا کے لوگ
کوئی برتر کس لیے ہے کوئی کم تر کس لیے
افضل منہاس
ہوا کے پھول مہکنے لگے مجھے پا کر
میں پہلی بار ہنسا زخم کو چھپائے ہوئے
افضل منہاس
انسان بے حسی سے ہے پتھر بنا ہوا
منہ میں زبان بھی ہے لہو بھی رگوں میں ہے
افضل منہاس
جانے یہ حدت چمن کو راس آئے یا نہیں
آگ جیسی کیفیت ہے خوشبوؤں کی لہر میں
افضل منہاس
کیا فیصلہ دیا ہے عدالت نے چھوڑیئے
مجرم تو اپنے جرم کا اقبال کر گیا
افضل منہاس