ہر چند زندگی کا سفر مشکلوں میں ہے
انساں کا عکس پھر بھی کئی آئنوں میں ہے
تہذیب کو تلاش نہ کر شہر شہر میں
تہذیب کھنڈروں میں ہے کچھ پتھروں میں ہے
تجھ کو سکوں نہیں ہے تو مٹی میں ڈوب جا
آباد اک جہان زمیں کی تہوں میں ہے
کیسا تضاد ہے کہ فضا ہے دھواں دھواں
اور آگ ہے کہ زیر زمیں خندقوں میں ہے
انسان بے حسی سے ہے پتھر بنا ہوا
منہ میں زبان بھی ہے لہو بھی رگوں میں ہے
غزل
ہر چند زندگی کا سفر مشکلوں میں ہے
افضل منہاس