لوگ ہنسنے کے لیے روتے ہیں اکثر دہر میں
تلخیاں خود ہی ملا لیتے ہیں میٹھے زہر میں
پیار کے چشموں کا پانی جب سے کھارا ہو گیا
ساری دنیا گھر گئی ہے نفرتوں کے قہر میں
وقت کہتا ہے ابھرتے ڈوبتے چہروں کو دیکھ
آج تو رونق بڑی ہے حادثوں کی نہر میں
جانے یہ حدت چمن کو راس آئے یا نہیں
آگ جیسی کیفیت ہے خوشبوؤں کی لہر میں
ہم نے پلکوں پر سجا رکھے ہیں اشکوں کے چراغ
ایک میلہ سا لگا ہے روشنی کے شہر میں
چند آوازیں تعاقب میں ہیں افضلؔ آج بھی
قربتوں کا شہد ہے تنہائیوں کے زہر میں
غزل
لوگ ہنسنے کے لیے روتے ہیں اکثر دہر میں
افضل منہاس