EN हिंदी
نوح ناروی شیاری | شیح شیری

نوح ناروی شیر

87 شیر

ملنا جو نہ ہو تم کو تو کہہ دو نہ ملیں گے
یہ کیا کبھی پرسوں ہے کبھی کل ہے کبھی آج

نوح ناروی




کمبخت کبھی جی سے گزرنے نہیں دیتی
جینے کی تمنا مجھے مرنے نہیں دیتی

نوح ناروی




خاک ہو کر ہی ہم پہنچ جاتے
اس طرف کی مگر ہوا بھی نہیں

نوح ناروی




خدا کے ڈر سے ہم تم کو خدا تو کہہ نہیں سکتے
مگر لطف خدا قہر خدا شان خدا تم ہو

For fear of God, to you cannot, ascribe divinity
but joy divine, wrath divine, glory divine you be

نوح ناروی




خدا کے سجدے بتوں کے آگے پھر ایسے سجدے کہ سر نہ اٹھے
عجب طرح کی ہماری نیت نئی طرح کی نماز میں ہے

نوح ناروی




کوئی یہاں سے چل دیا رونق بام و در نہیں
دیکھ رہا ہوں گھر کو میں گھر ہے مگر وہ گھر نہیں

نوح ناروی




کچھ اور بن پڑی نہ سوال وصال پر
حیرت سے دیکھ کر وہ مرے منہ کو رہ گئے

نوح ناروی




لیلیٰ ہے نہ مجنوں ہے نہ شیریں ہے نہ فرہاد
اب رہ گئے ہیں عاشق و معشوق میں ہم آپ

نوح ناروی




ماجرائے قیس میرے ذہن میں محفوظ ہے
ایک دیوانے سے سنئے ایک دیوانے کا حال

نوح ناروی