کہیں نہ ان کی نظر سے نظر کسی کی لڑے
وہ اس لحاظ سے آنکھیں جھکائے بیٹھے ہیں
نوح ناروی
کہہ رہی ہے یہ تری تصویر بھی
میں کسی سے بولنے والی نہیں
نوح ناروی
کعبہ ہو کہ بت خانہ ہو اے حضرت واعظ
جائیں گے جدھر آپ نہ جائیں گے ادھر ہم
نوح ناروی
کعبہ ہو دیر ہو دونوں میں ہے جلوہ اس کا
غور سے دیکھے اگر دیکھنے والا اس کا
نوح ناروی
جو وقت جائے گا وہ پلٹ کر نہ آئے گا
دن رات چاہئے سحر و شام کا لحاظ
نوح ناروی
جو اہل ذوق ہیں وہ لطف اٹھا لیتے ہیں چل پھر کر
گلستاں کا گلستاں میں بیاباں کا بیاباں میں
نوح ناروی
جگر کی چوٹ اوپر سے کہیں معلوم ہوتی ہے
جگر کی چوٹ اوپر سے نہیں معلوم ہوتی ہے
نوح ناروی
جب ذکر کیا میں نے کبھی وصل کا ان سے
وہ کہنے لگے پاک محبت ہے بڑی چیز
نوح ناروی
جانے کو جائے فصل گل آنے کو آئے ہر برس
ہم غم زدوں کے واسطے جیسے چمن ویسے قفس
نوح ناروی