ساقی جو دل سے چاہے تو آئے وہ زمانہ
ہر شخص ہو شرابی ہر گھر شراب خانہ
نوح ناروی
پوری نہ اگر ہو تو کوئی چیز نہیں ہے
نکلے جو مرے دل سے تو حسرت ہے بڑی چیز
نوح ناروی
پامال ہو کے بھی نہ اٹھا کوئے یار سے
میں اس گلی میں سایۂ دیوار ہو گیا
نوح ناروی
نوح بیٹھے ہیں چارپائی پر
چارپائی پہ نوح بیٹھے ہیں
نوح ناروی
نہ ملو کھل کے تو چوری کی ملاقات رہے
ہم بلائیں گے تمہیں رات گئے رات رہے
نوح ناروی
مجھ کو یہ فکر کہ دل مفت گیا ہاتھوں سے
ان کو یہ ناز کہ ہم نے اسے چھینا کیسا
نوح ناروی
مجھ کو نظروں کے لڑانے سے ہے کام
آپ کو آنکھیں دکھانے سے غرض
نوح ناروی
مجھ کو خیال ابروئے خمدار ہو گیا
خنجر ترا گلے کا مرے ہار ہو گیا
نوح ناروی
اے نوحؔ توبہ عشق سے کر لی تھی آپ نے
پھر تانک جھانک کیوں ہے یہ پھر دیکھ بھال کیا
نوح ناروی