EN हिंदी
نوح ناروی شیاری | شیح شیری

نوح ناروی شیر

87 شیر

اللہ رے ان کے حسن کی معجز نمائیاں
جس بام پر وہ آئیں وہی کوہ طور ہو

نوح ناروی




دم جو نکلا تو مدعا نکلا
ایک کے ساتھ دوسرا نکلا

نوح ناروی




اے نوحؔ نہ ترک شاعری ہو
بے کار مباش کچھ کیا کر

نوح ناروی




اے نوحؔ کھل چلے تھے وہ ہم سے شب وصال
اتنے میں آفتاب نمودار ہو گیا

نوح ناروی




اے نوحؔ آتے جاتے ہیں دونوں گھروں میں ہم
بت خانہ ہے قریب بہت خانقاہ سے

نوح ناروی




اے دیر و حرم والو تم دل کی طرف دیکھو
کعبے کا یہ کعبہ ہے بت خانے کا بت خانہ

نوح ناروی




ادا آئی جفا آئی غرور آیا حجاب آیا
ہزاروں آفتیں لے کر حسینوں پر شباب آیا

نوح ناروی




اچھے برے کو وہ ابھی پہچانتے نہیں
کمسن ہیں بھولے بھالے ہیں کچھ جانتے نہیں

نوح ناروی




ابھی اس قیامت کو میں کیا کہوں
جو گزرے گی جی سے گزرنے کے بعد

نوح ناروی