EN हिंदी
نوح ناروی شیاری | شیح شیری

نوح ناروی شیر

87 شیر

دل میں گھٹ گھٹ کر انہیں رہتے زمانہ ہو گیا
میری فریادیں بھی اب آمادۂ فریاد ہیں

نوح ناروی




دل کو تم شوق سے لے جاؤ مگر یاد رہے
یہ نہ میرا نہ تمہارا نہ کسی کا ہوگا

نوح ناروی




دل کے دو حصے جو کر ڈالے تھے حسن و عشق نے
ایک صحرا بن گیا اور ایک گلشن ہو گیا

نوح ناروی




دل جو دے کر کسی کافر کو پریشاں ہو جائے
عافیت اس کی ہے اس میں کہ مسلماں ہو جائے

نوح ناروی




دل اپنا کہیں ٹھہرے تو ہم بھی کہیں ٹھہریں
اس کوچے میں آ رہنا اس کوچے میں جا رہنا

نوح ناروی




دکھائے پانچ عالم اک پیام شوق نے مجھ کو
الجھنا روٹھنا لڑنا بگڑنا دور ہو جانا

نوح ناروی