ہمارے دل سے کیا ارمان سب اک ساتھ نکلیں گے
کہ قیدی مختلف میعاد کے ہوتے ہیں زنداں میں
نوح ناروی
ہم نے یہ دیکھ لیا دیکھ لیا دیکھ لیا
آپ بھی نوحؔ کے طوفان سے ڈر جاتے ہیں
نوح ناروی
ہم انتظار کریں ہم کو اتنی تاب نہیں
پلا دو تم ہمیں پانی اگر شراب نہیں
نوح ناروی
غیر کا عشق ہے کہ میرا ہے
صاف کہہ دو ابھی سویرا ہے
نوح ناروی
فتنے دبے دبائے تھے جتنے پڑے ہوئے
بیٹھے کہیں ہو تم تو وہ سب اٹھ کھڑے ہوئے
نوح ناروی
آج آئیں گے کل آئیں گے کل آئیں گے آج آئیں گے
مدت سے یہی وہ کہتے ہیں مدت سے یہی ہم سنتے ہیں
نوح ناروی
دوستی کو برا سمجھتے ہیں
کیا سمجھ ہے وہ کیا سمجھتے ہیں
نوح ناروی
دل انہیں دیں گے مگر ہم دیں گے ان شرطوں کے ساتھ
آزما کر جانچ کر سن کر سمجھ کر دیکھ کر
نوح ناروی
دل نذر کرو ظلم سہو ناز اٹھاؤ
اے اہل تمنا یہ ہیں ارکان تمنا
نوح ناروی