میں تردد سے کبھی خالی نہیں
عاشقی میں فارغ البالی نہیں
کہہ رہی ہے یہ تری تصویر بھی
میں کسی سے بولنے والی نہیں
لوٹتا ہے دل تڑپتا ہے جگر
کوئی اپنے کام سے خالی نہیں
نوحؔ کو طوفان غم سے خوف کیا
اس کی کشتی ڈوبنے والی نہیں
غزل
میں تردد سے کبھی خالی نہیں
نوح ناروی