EN हिंदी
میں تردد سے کبھی خالی نہیں | شیح شیری
main taraddud se kabhi Khaali nahin

غزل

میں تردد سے کبھی خالی نہیں

نوح ناروی

;

میں تردد سے کبھی خالی نہیں
عاشقی میں فارغ البالی نہیں

کہہ رہی ہے یہ تری تصویر بھی
میں کسی سے بولنے والی نہیں

لوٹتا ہے دل تڑپتا ہے جگر
کوئی اپنے کام سے خالی نہیں

نوحؔ کو طوفان غم سے خوف کیا
اس کی کشتی ڈوبنے والی نہیں