دولت ہے بڑی چیز حکومت ہے بڑی چیز
ان سب سے بشر کے لئے عزت ہے بڑی چیز
جب ذکر کیا میں نے کبھی وصل کا ان سے
وہ کہنے لگے پاک محبت ہے بڑی چیز
بس آپ کے نزدیک تو اے حضرت واعظ
آیت ہے بڑی چیز روایت ہے بڑی چیز
پوری نہ اگر ہو تو کوئی چیز نہیں ہے
نکلے جو مرے دل سے تو حسرت ہے بڑی چیز
اے نوحؔ نہ تم اس کو حسینوں میں گنواؤ
یہ خوب سمجھ لو کہ ریاست ہے بڑی چیز
غزل
دولت ہے بڑی چیز حکومت ہے بڑی چیز
نوح ناروی