مختار میں اگر ہوں تو مجبور کون ہے
مجبور آپ ہیں تو کسے اختیار ہے
لالہ مادھو رام جوہر
مشتاق جمع ہیں پئے دیدار سیکڑوں
در پر ہیں سیکڑوں پس دیوار سیکڑوں
لالہ مادھو رام جوہر
نہ آؤ اس طرف اے حضرت عشق
چلے جاؤ غریبوں کا یہ گھر ہے
لالہ مادھو رام جوہر
نہ گلہ ہے نہ شکایت مجھے بیداد کی ہے
ہے وہی میری خوشی جو مرے صیاد کی ہے
لالہ مادھو رام جوہر
نہ مانگیے جو خدا سے تو مانگیے کس سے
جو دے رہا ہے اسی سے سوال ہوتا ہے
لالہ مادھو رام جوہر
نہ وہ صورت دکھاتے ہیں نہ ملتے ہیں گلے آ کر
نہ آنکھیں شاد ہوتیں ہیں نہ دل مسرور ہوتا ہے
لالہ مادھو رام جوہر
نالۂ بلبل شیدا تو سنا ہنس ہنس کر
اب جگر تھام کے بیٹھو مری باری آئی
لالہ مادھو رام جوہر
نامہ بر ناامید آتا ہے
ہائے کیا سست پاؤں پڑتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
نیند آنکھ میں بھری ہے کہاں رات بھر رہے
کس کے نصیب تم نے جگائے کدھر رہے
لالہ مادھو رام جوہر