نور بدن سے پھیلی اندھیرے میں چاندنی
کپڑے جو اس نے شب کو اتارے پلنگ پر
لالہ مادھو رام جوہر
پاؤں پڑ کر لائیں گے آنکھیں دکھا کر لائیں گے
دیکھ لینا آج ہم ساقی سے ساغر لائیں گے
لالہ مادھو رام جوہر
پار دریائے محبت سے اترنا ہے محال
تم لگاؤ گے کنارے تو کنارے ہوں گے
لالہ مادھو رام جوہر
پہلے انصاف سے سن لیں مری دو دو باتیں
تب گنہ گار کہیں شیخ و برہمن مجھ کو
لالہ مادھو رام جوہر
پوچھا ہے حال زار تو سن لو خطا معاف
کچھ بات میرے ہونٹوں میں ہے کچھ زبان میں
لالہ مادھو رام جوہر
پوچھتے کیا ہو خبر عشق کے بیماروں کی
سیکڑوں روگ ہیں کچھ حد نہیں آزاروں کی
لالہ مادھو رام جوہر
پوری ہوتی ہیں تصور میں امیدیں کیا کیا
دل میں سب کچھ ہے مگر پیش نظر کچھ بھی نہیں
لالہ مادھو رام جوہر
رات جاتی ہے مان لو کہنا
دیر سے دل ہے بے قرار اپنا
لالہ مادھو رام جوہر
رونے پہ اگر آؤں تو دریا کو ڈبو دوں
قطرہ کوئی سمجھے نہ مرے دیدۂ نم کو
لالہ مادھو رام جوہر