خاک میں دل کو ملاتے ہو غضب کرتے ہو
اندھے آئینے میں کیا دیکھو گے صورت اپنی
لالہ مادھو رام جوہر
خموشی دل کو ہے فرقت میں دن رات
گھڑی رہتی ہے یہ آٹھوں پہر بند
لالہ مادھو رام جوہر
خط لکھا یار نے رقیبوں کو
زندگی نے دیا جواب مجھے
لالہ مادھو رام جوہر
خدا سمجھے یہ کیا صیاد و گلچیں ظلم کرتے ہیں
گلوں کو توڑتے ہیں بلبلوں کے پر کترتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر
خوب رو ہیں سیکڑوں لیکن نہیں تیرا جواب
دل ربائی میں ادا میں ناز میں انداز میں
لالہ مادھو رام جوہر
خون ہوگا وہ اگر غیر کے گھر جائیں گے
ہم گلا کاٹیں گے سر پھوڑیں گے مر جائیں گے
لالہ مادھو رام جوہر
خواب میں نام ترا لے کے پکار اٹھتا ہوں
بے خودی میں بھی مجھے یاد تری یاد کی ہے
لالہ مادھو رام جوہر
کی ترک محبت تو لیا درد جگر مول
پرہیز سے دل اور بھی بیمار پڑا ہے
لالہ مادھو رام جوہر
کس طرف آئے کدھر بھول پڑے خیر تو ہے
آج کیا تھا جو تمہیں یاد ہماری آئی
لالہ مادھو رام جوہر