EN हिंदी
لالہ مادھو رام جوہر شیاری | شیح شیری

لالہ مادھو رام جوہر شیر

178 شیر

خاک میں دل کو ملاتے ہو غضب کرتے ہو
اندھے آئینے میں کیا دیکھو گے صورت اپنی

لالہ مادھو رام جوہر




خموشی دل کو ہے فرقت میں دن رات
گھڑی رہتی ہے یہ آٹھوں پہر بند

لالہ مادھو رام جوہر




خط لکھا یار نے رقیبوں کو
زندگی نے دیا جواب مجھے

لالہ مادھو رام جوہر




خدا سمجھے یہ کیا صیاد و گلچیں ظلم کرتے ہیں
گلوں کو توڑتے ہیں بلبلوں کے پر کترتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر




خوب رو ہیں سیکڑوں لیکن نہیں تیرا جواب
دل ربائی میں ادا میں ناز میں انداز میں

لالہ مادھو رام جوہر




خون ہوگا وہ اگر غیر کے گھر جائیں گے
ہم گلا کاٹیں گے سر پھوڑیں گے مر جائیں گے

لالہ مادھو رام جوہر




خواب میں نام ترا لے کے پکار اٹھتا ہوں
بے خودی میں بھی مجھے یاد تری یاد کی ہے

لالہ مادھو رام جوہر




کی ترک محبت تو لیا درد جگر مول
پرہیز سے دل اور بھی بیمار پڑا ہے

لالہ مادھو رام جوہر




کس طرف آئے کدھر بھول پڑے خیر تو ہے
آج کیا تھا جو تمہیں یاد ہماری آئی

لالہ مادھو رام جوہر