EN हिंदी
لالہ مادھو رام جوہر شیاری | شیح شیری

لالہ مادھو رام جوہر شیر

178 شیر

ٹھہری جو وصل کی تو ہوئی صبح شام سے
بت مہرباں ہوئے تو خدا مہرباں نہ تھا

لالہ مادھو رام جوہر




تھمے آنسو تو پھر تم شوق سے گھر کو چلے جانا
کہاں جاتے ہو اس طوفان میں پانی ذرا ٹھہرے

لالہ مادھو رام جوہر




طفلی کی محبت کو جوانی میں نہ بھولو
انصاف کرو کیا سے ہوئے کیا مرے آگے

لالہ مادھو رام جوہر




تجھ سا کوئی جہان میں نازک بدن کہاں
یہ پنکھڑی سے ہونٹ یہ گل سا بدن کہاں

لالہ مادھو رام جوہر




تم شاہ حسن ہو کے نہ پوچھو فقیر سے
ایسے بھرے مکان سے خالی گدا پھرے

لالہ مادھو رام جوہر




تو نے اغیار سے آئینہ منگا کر دیکھا
دل میں آتا ہے کہ اب منہ نہ دکھائیں تجھ کو

لالہ مادھو رام جوہر




ان کے آنے کی خبر سن کے تو یہ حال ہوا
جب وہ آئیں گے تو پھر کیا مری حالت ہوگی

لالہ مادھو رام جوہر




اس نے پھر کر بھی نہ دیکھا میں اسے دیکھا کیا
دے دیا دل راہ چلتے کو یہ میں نے کیا کیا

لالہ مادھو رام جوہر




وعدہ نہیں پیام نہیں گفتگو نہیں
حیرت ہے اے خدا مجھے کیوں انتظار ہے

لالہ مادھو رام جوہر