EN हिंदी
کہا مانو محبت میں ضرر ہے | شیح شیری
kaha mano mohabbat mein zarar hai

غزل

کہا مانو محبت میں ضرر ہے

لالہ مادھو رام جوہر

;

کہا مانو محبت میں ضرر ہے
طبیعت کو سنبھالو دل کدھر ہے

خدا جانے کہا غیروں سے کیا آج
نہ وہ دل ہے نہ وہ ان کی نظر ہے

عجب منزل پہ مجھ کو عشق لایا
نہ رستا ہے نہ کوئی راہ بر ہے

وہ کاہے کو یہاں آئیں گے اے دل
یوں ہی کہتے ہیں سب جھوٹی خبر ہے

نہ آؤ اس طرف اے حضرت عشق
چلے جاؤ غریبوں کا یہ گھر ہے