سخن سخت سے دل پہلے ہی تم توڑ چکے
اب اگر بات بناؤ بھی تو کیا ہوتا ہے
لالہ مادھو رام جوہر
سنسان کر دیا مرے پہلو کو لے کے دل
ظالم نے لوٹ کر مری بستی تباہ کی
لالہ مادھو رام جوہر
سنتا ہوں میں کہ آج وہ تشریف لائیں گے
اللہ سچ کرے کہیں جھوٹی خبر نہ ہو
لالہ مادھو رام جوہر
سوئے کعبہ چلوں کہ جانب دیر
اس دوراہے پہ دل بھٹکتا ہے
لالہ مادھو رام جوہر
صورت تو دکھاتے ہیں گلے سے نہیں ملتے
آنکھوں کی تو سن لیتے ہیں دل کی نہیں سنتے
لالہ مادھو رام جوہر
تڑپ رہا ہے دل اک ناوک جفا کے لیے
اسی نگاہ سے پھر دیکھیے خدا کے لیے
لالہ مادھو رام جوہر
تصور زلف کا ہے اور میں ہوں
بلا کا سامنا ہے اور میں ہوں
لالہ مادھو رام جوہر
تشریف لاؤ کوچۂ رنداں میں واعظو
سیدھی سی راہ تم کو بتا دیں نجات کی
لالہ مادھو رام جوہر
تیرا قصوروار خدا کا گناہ گار
جو کچھ کہ تھا یہی دل خانہ خراب تھا
لالہ مادھو رام جوہر