EN हिंदी
لالہ مادھو رام جوہر شیاری | شیح شیری

لالہ مادھو رام جوہر شیر

178 شیر

سب کے لیے جہان میں ابر کرم ہیں وہ
چاروں طرف برستے ہیں اک بوند ادھر نہیں

لالہ مادھو رام جوہر




سب کو محفل میں نصیب ان کے نظارے ہوں گے
ہم کہیں غش میں پڑے ایک کنارے ہوں گے

لالہ مادھو رام جوہر




صدمے اٹھائیں رشک کے کب تک جو ہو سو ہو
یا تو رقیب ہی نہیں یا آج ہم نہیں

لالہ مادھو رام جوہر




سمجھا لیا فریب سے مجھ کو تو آپ نے
دل سے تو پوچھ لیجیے کیوں بے قرار ہے

لالہ مادھو رام جوہر




سر پھوڑ کے مر جائیں گے بد نام کریں گے
جس کام سے ڈرتے ہو وہی کام کریں گے

لالہ مادھو رام جوہر




سودائے زلف یار میں ہے تلخ زندگی
یہ زہر ہم نے مول لیا سانپ پال کے

لالہ مادھو رام جوہر




صیاد و باغباں میں بہت ہوتی ہے صلاح
ایسا نہ ہو کہیں گل و بلبل میں جنگ ہو

لالہ مادھو رام جوہر




شرارت دل میں اس بت کے بھری ہے
اسی پتھر میں ہیں لاکھوں شرر بند

لالہ مادھو رام جوہر




سینے سے لپٹو یا گلا کاٹو
ہم تمہارے ہیں دل تمہارا ہے

لالہ مادھو رام جوہر