سب کے لیے جہان میں ابر کرم ہیں وہ
چاروں طرف برستے ہیں اک بوند ادھر نہیں
لالہ مادھو رام جوہر
سب کو محفل میں نصیب ان کے نظارے ہوں گے
ہم کہیں غش میں پڑے ایک کنارے ہوں گے
لالہ مادھو رام جوہر
صدمے اٹھائیں رشک کے کب تک جو ہو سو ہو
یا تو رقیب ہی نہیں یا آج ہم نہیں
لالہ مادھو رام جوہر
سمجھا لیا فریب سے مجھ کو تو آپ نے
دل سے تو پوچھ لیجیے کیوں بے قرار ہے
لالہ مادھو رام جوہر
سر پھوڑ کے مر جائیں گے بد نام کریں گے
جس کام سے ڈرتے ہو وہی کام کریں گے
لالہ مادھو رام جوہر
سودائے زلف یار میں ہے تلخ زندگی
یہ زہر ہم نے مول لیا سانپ پال کے
لالہ مادھو رام جوہر
صیاد و باغباں میں بہت ہوتی ہے صلاح
ایسا نہ ہو کہیں گل و بلبل میں جنگ ہو
لالہ مادھو رام جوہر
شرارت دل میں اس بت کے بھری ہے
اسی پتھر میں ہیں لاکھوں شرر بند
لالہ مادھو رام جوہر
سینے سے لپٹو یا گلا کاٹو
ہم تمہارے ہیں دل تمہارا ہے
لالہ مادھو رام جوہر