لاکھ آفتاب پاس سے ہو کر گزر گئے
ہم بیٹھے انتظار سحر دیکھتے رہے
a million suns have come and gone
still I sat waiting watching out for dawn
جگر مراد آبادی
لاکھوں میں انتخاب کے قابل بنا دیا
جس دل کو تم نے دیکھ لیا دل بنا دیا
جگر مراد آبادی
لبوں پہ موج تبسم نگہ میں برق غضب
کوئی بتائے یہ انداز برہمی کیا ہے
جگر مراد آبادی
لے کے خط ان کا کیا ضبط بہت کچھ لیکن
تھرتھراتے ہوئے ہاتھوں نے بھرم کھول دیا
جگر مراد آبادی
میں جہاں ہوں ترے خیال میں ہوں
تو جہاں ہے مری نگاہ میں ہے
جگر مراد آبادی
میں تو جب مانوں مری توبہ کے بعد
کر کے مجبور پلا دے ساقی
جگر مراد آبادی
مے کشو مژدہ کہ باقی نہ رہی قید مکاں
آج اک موج بہا لے گئی میخانے کو
جگر مراد آبادی
مرگ عاشق تو کچھ نہیں لیکن
اک مسیحا نفس کی بات گئی
جگر مراد آبادی
مسرت زندگی کا دوسرا نام
مسرت کی تمنا مستقل غم
جگر مراد آبادی