لاکھوں میں انتخاب کے قابل بنا دیا
جس دل کو تم نے دیکھ لیا دل بنا دیا
ہر چند کر دیا مجھے برباد عشق نے
لیکن انہیں تو شیفتۂ دل بنا دیا
پہلے کہاں یہ ناز تھے یہ عشوہ و ادا
دل کو دعائیں دو تمہیں قاتل بنا دیا
غزل
لاکھوں میں انتخاب کے قابل بنا دیا
جگر مراد آبادی