EN हिंदी
بشیر بدر شیاری | شیح شیری

بشیر بدر شیر

159 شیر

تہذیب کے لباس اتر جائیں گے جناب
ڈالر میں یوں نچائے گی اکیسویں صدی

بشیر بدر




تری آرزو تری جستجو میں بھٹک رہا تھا گلی گلی
مری داستاں تری زلف ہے جو بکھر بکھر کے سنور گئی

بشیر بدر




تم ابھی شہر میں کیا نئے آئے ہو
رک گئے راہ میں حادثہ دیکھ کر

بشیر بدر




تم محبت کو کھیل کہتے ہو
ہم نے برباد زندگی کر لی

بشیر بدر




تم مجھے چھوڑ کے جاؤ گے تو مر جاؤں گا
یوں کرو جانے سے پہلے مجھے پاگل کر دو

بشیر بدر




تمہارے گھر کے سبھی راستوں کو کاٹ گئی
ہمارے ہاتھ میں کوئی لکیر ایسی تھی

بشیر بدر




تمہارے ساتھ یہ موسم فرشتوں جیسا ہے
تمہارے بعد یہ موسم بہت ستائے گا

بشیر بدر




تمہیں ضرور کوئی چاہتوں سے دیکھے گا
مگر وہ آنکھیں ہماری کہاں سے لائے گا

بشیر بدر




اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں
پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے

بشیر بدر