دروغ کے امتحاں کدے میں سدا یہی کاروبار ہوگا
جو بڑھ کے تائید حق کرے گا وہی سزاوار دار ہوگا
عبد الحمید عدم
دیکھا ہے کس نگاہ سے تو نے ستم ظریف
محسوس ہو رہا ہے میں غرق شراب ہوں
عبد الحمید عدم
دل ابھی پوری طرح ٹوٹا نہیں
دوستوں کی مہربانی چاہئے
my heartbreak's not complete, it pends
I need some favours from my friends
عبد الحمید عدم
دل خوش ہوا ہے مسجد ویراں کو دیکھ کر
میری طرح خدا کا بھی خانہ خراب ہے
seeing the mosque deserted was to me a source of glee
his house too was desolate, just the same as me
عبد الحمید عدم
گرتے ہیں لوگ گرمئ بازار دیکھ کر
سرکار دیکھ کر مری سرکار دیکھ کر
عبد الحمید عدم
گلوں کو کھل کے مرجھانا پڑا ہے
تبسم کی سزا کتنی بڑی ہے
عبد الحمید عدم
ہاتھ سے کھو نہ بیٹھنا اس کو
اتنی خودداریاں نہیں اچھی
عبد الحمید عدم
حد سے بڑھ کر حسین لگتے ہو
جھوٹی قسمیں ضرور کھایا کرو
عبد الحمید عدم
ہم اور لوگ ہیں ہم سے بہت غرور نہ کر
کلیم تھا جو ترا ناز سہہ گیا ہوگا
عبد الحمید عدم