توبہ کا تکلف کون کرے حالات کی نیت ٹھیک نہیں
رحمت کا ارادہ بگڑا ہے برسات کی نیت ٹھیک نہیں
عبد الحمید عدم
تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا
خوش ہوں کہ کچھ نہ کچھ تو مرے پاس رہ گیا
عبد الحمید عدم
تخلیق کائنات کے دلچسپ جرم پر
ہنستا تو ہوگا آپ بھی یزداں کبھی کبھی
عبد الحمید عدم
تباہ ہو کے حقائق کے کھردرے پن سے
تصورات کی تعمیر کر رہا ہوں میں
عبد الحمید عدم
تڑپ کر میں نے توبہ توڑ ڈالی
تری رحمت پہ الزام آ رہا تھا
عبد الحمید عدم
سو بھی جا اے دل مجروح بہت رات گئی
اب تو رہ رہ کے ستاروں کو بھی نیند آتی ہے
عبد الحمید عدم
صرف اک قدم اٹھا تھا غلط راہ شوق میں
منزل تمام عمر مجھے ڈھونڈتی رہی
عبد الحمید عدم
صرف اک قدم اٹھا تھا غلط راہ شوق میں
منزل تمام عمر مجھے ڈھونڈھتی رہی
عبد الحمید عدم
شکن نہ ڈال جبیں پر شراب دیتے ہوئے
یہ مسکراتی ہوئی چیز مسکرا کے پلا
عبد الحمید عدم