EN हिंदी
عبد الحمید عدم شیاری | شیح شیری

عبد الحمید عدم شیر

90 شیر

بڑھ کے طوفان کو آغوش میں لے لے اپنی
ڈوبنے والے ترے ہاتھ سے ساحل تو گیا

عبد الحمید عدم




آنکھ کا اعتبار کیا کرتے
جو بھی دیکھا وہ خواب میں دیکھا

عبد الحمید عدم




بولے کوئی ہنس کر تو چھڑک دیتے ہیں جاں بھی
لیکن کوئی روٹھے تو منایا نہیں جاتا

عبد الحمید عدم




چھوڑا نہیں خودی کو دوڑے خدا کے پیچھے
آساں کو چھوڑ بندے مشکل کو ڈھونڈتے ہیں

عبد الحمید عدم




چھپ چھپ کے جو آتا ہے ابھی میری گلی میں
اک روز مرے ساتھ سر عام چلے گا

عبد الحمید عدم




دروغ کے امتحاں کدے میں سدا یہی کاروبار ہوگا
جو بڑھ کے تائید حق کرے گا وہی سزاوار دار ہوگا

عبد الحمید عدم




دیکھا ہے کس نگاہ سے تو نے ستم ظریف
محسوس ہو رہا ہے میں غرق شراب ہوں

عبد الحمید عدم




دل ابھی پوری طرح ٹوٹا نہیں
دوستوں کی مہربانی چاہئے

my heartbreak's not complete, it pends
I need some favours from my friends

عبد الحمید عدم




دل خوش ہوا ہے مسجد ویراں کو دیکھ کر
میری طرح خدا کا بھی خانہ خراب ہے

seeing the mosque deserted was to me a source of glee
his house too was desolate, just the same as me

عبد الحمید عدم