شوقیہ کوئی نہیں ہوتا غلط
اس میں کچھ تیری رضا موجود ہے
عبد الحمید عدم
مدعا دور تک گیا لیکن
آرزو لوٹ کر نہیں آئی
عبد الحمید عدم
مجھے توبہ کا پورا اجر ملتا ہے اسی ساعت
کوئی زہرہ جبیں پینے پہ جب مجبور کرتا ہے
عبد الحمید عدم
نوجوانی میں پارسا ہونا
کیسا کار زبون ہے پیارے
عبد الحمید عدم
پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو
اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں
عبد الحمید عدم
پھر آج عدمؔ شام سے غمگیں ہے طبیعت
پھر آج سر شام میں کچھ سوچ رہا ہوں
عبد الحمید عدم
پیر مغاں سے ہم کو کوئی بیر تو نہیں
تھوڑا سا اختلاف ہے مرد خدا کے ساتھ
عبد الحمید عدم
ساقی مرے خلوص کی شدت کو دیکھنا
پھر آ گیا ہوں گردش دوراں کو ٹال کر
عبد الحمید عدم
ساقی مجھے شراب کی تہمت نہیں پسند
مجھ کو تری نگاہ کا الزام چاہیئے
the charge of being affected by wine, I do despise
I want to be accused of feasting from your eyes
عبد الحمید عدم