EN हिंदी
عبد الحمید عدم شیاری | شیح شیری

عبد الحمید عدم شیر

90 شیر

جب ترے نین مسکراتے ہیں
زیست کے رنج بھول جاتے ہیں

عبد الحمید عدم




آنکھ کا اعتبار کیا کرتے
جو بھی دیکھا وہ خواب میں دیکھا

عبد الحمید عدم




اجازت ہو تو میں تصدیق کر لوں تیری زلفوں سے
سنا ہے زندگی اک خوبصورت دام ہے ساقی

عبد الحمید عدم




حسن اک دل ربا حکومت ہے
عشق اک قدرتی غلامی ہے

عبد الحمید عدم




ہجوم حشر میں کھولوں‌ گا عدل کا دفتر
ابھی تو فیصلے تحریر کر رہا ہوں میں

عبد الحمید عدم




ہر دل فریب چیز نظر کا غبار ہے
آنکھیں حسین ہوں تو خزاں بھی بہار ہے

عبد الحمید عدم




ہم کو شاہوں کی عدالت سے توقع تو نہیں
آپ کہتے ہیں تو زنجیر ہلا دیتے ہیں

عبد الحمید عدم




ہم اور لوگ ہیں ہم سے بہت غرور نہ کر
کلیم تھا جو ترا ناز سہہ گیا ہوگا

عبد الحمید عدم




حد سے بڑھ کر حسین لگتے ہو
جھوٹی قسمیں ضرور کھایا کرو

عبد الحمید عدم