EN हिंदी
گناہ جرأت تدبیر کر رہا ہوں میں | شیح شیری
gunah-e-jurat-e-tadbir kar raha hun main

غزل

گناہ جرأت تدبیر کر رہا ہوں میں

عبد الحمید عدم

;

گناہ جرأت تدبیر کر رہا ہوں میں
یہ کس قماش کی تقصیر کر رہا ہوں میں

میں جانتا ہوں علامت ہے ضعف ہمت کی
جسے نصیب سے تعبیر کر رہا ہوں میں

ابھی تدبر‌ و تدبیر کا نہیں موقع
ابھی حمایت تقدیر کر رہا ہوں میں

ہجوم حشر میں کھولوں‌ گا عدل کا دفتر
ابھی تو فیصلے تحریر کر رہا ہوں میں

جواب دینے کی عادت نہیں خدا کو اگر
تو کیا پرستش تصویر کر رہا ہوں میں

تباہ ہو کے حقائق کے کھردرے پن سے
تصورات کی تعمیر کر رہا ہوں میں

خدا کے آگے عدمؔ ذکر عظمت انساں
غلط مقام پہ تقریر کر رہا ہوں میں